اک سکوں سا دکھتا ہے آپ کے انوپ میں
اک سکوں سا دکھتا ہے آپ کے انوپ میں
جیسے کوئی بیٹھا ہو سردیوں کی دھوپ میں
ایک بار جو ملا وہ تو ہو گیا ترا
کوئی جادو ٹونا ہے تیرے رنگ روپ میں
میرا بس چلے تو میں چاند تم پہ وار دوں
تیرا حق یہ بنتا ہے با خدا سروپ میں
میری ذات میں تو اب ذات ایک ہے بسی
جا بجا مکین ہے جسم و جاں کے لوپ میں
سب مکان جس کے ہیں اور لا مکاں ہے جو
جس کے سارے روپ ہیں رہتا ہے اروپ میں
دوزخوں کی آگ یوں دور ہم سے ہو گئی
بخش دی بہشت جو رب نے ماں کے روپ میں
ڈھونڈتے ہو تم ظفرؔ کن کے راز کو ابھی
ہم نے وہ بھی پا لیا جو چھپا نروپ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.