اک سکوت بے کراں شعلہ بیانی سے الگ
اک سکوت بے کراں شعلہ بیانی سے الگ
ایک دنیا ہے مرے شہر معانی سے الگ
موج خود ساکت کھڑی تھی یا کہ تھا یہ دام آب
کیا تھا وہ ٹھہراؤ سا پیہم روانی سے الگ
وہ بیاں آہنگ جس کا دل کو چھلنی کر گیا
گرم گفتاری سے ہٹ کر بے زبانی سے الگ
ساری خوشیاں جھوٹ ہیں ہر مسکراہٹ ہے فریب
آؤ اک دنیا بسائیں شادمانی سے الگ
میں بھی اپنی ذات کے ہیبت کدے میں ہوں اسیر
وہ بھی روح مضطرب قید مکانی سے الگ
ربط باہم پر نہ تھا حرف تسلسل کا مراد
یعنی ہر کردار تھا دل کی کہانی سے الگ
اور کتنا روئیے گا یاد کر آزادؔ کو
ایک دن ہونا ہی تھا اس دار فانی سے الگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.