اک طاق میں ہوں جیسے رکھا ہوا اکیلا
اک طاق میں ہوں جیسے رکھا ہوا اکیلا
جلتا ہوا اکیلا بجھتا ہوا اکیلا
کب تک کرے گا مجھ میں آباد اک جہاں کو
شاخوں میں اک پرندہ بیٹھا ہوا اکیلا
بڑھتا رہا میں آگے ہٹتا رہا میں پیچھے
دن بھر یوں ہی ہوا سے لڑتا ہوا اکیلا
آنکھوں سے اس کی ٹپکا کب تک وہاں میں رہتا
بن جاؤں گا سمندر بہتا ہوا اکیلا
ورنہ طبیب سارے مشکل میں پڑ گئے تھے
احباب سے بچا تو اچھا ہوا اکیلا
یہ عشق ہے سمندر پھیلا ہوا جہاں میں
مجھ سا ہے اک مسافر بھٹکا ہوا اکیلا
دریا سے مل کے دریا بنتا رہا ہے قطرہ
آنکھوں سے گر کے آنسو تارا ہوا اکیلا
کھڑکی سے میں نے باہر دیکھا ہے اک مسافر
دہلیز پر وہ بیٹھا بھیگا ہوا اکیلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.