Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک تماشا دیکھتا ہوں رسم الفت کے خلاف

بشن دیال شاد دہلوی

اک تماشا دیکھتا ہوں رسم الفت کے خلاف

بشن دیال شاد دہلوی

MORE BYبشن دیال شاد دہلوی

    اک تماشا دیکھتا ہوں رسم الفت کے خلاف

    آنکھ ہے دل کی مخالف دل نصیحت کے خلاف

    سہ رہی ہیں ظلم آنکھیں نظم قدرت کے خلاف

    بت کدے پر جھک رہا ہے دل مشیت کے خلاف

    لاکھ سر پٹکا کرے دل ضعف حجت کے خلاف

    چل نہیں سکتی کوئی تدبیر قسمت کے خلاف

    ناتواں سی یہ صدا آتی ہے اب بھی نجد میں

    وہ بھی کیا دن تھے کہ جب دل تھا محبت کے خلاف

    مرحبا وہ بے نیازی مدعیٔ ہوش کی

    جو غنی کر دے توکل بن کے دولت کے خلاف

    آئنہ یہ کہہ کے آخر توڑ ڈالا شوخ نے

    شرک کی صورت نظر آئی ہے وحدت کے خلاف

    آخری منزل پہ دم لے کر جو دیکھا تو کھلا

    راہ دنیا میں نہیں کوئی حقیقت کے خلاف

    ایک وعدے پر ہی کیا موقوف ہے جان جہاں

    تم ہمیشہ بات کرتے ہو طبیعت کے خلاف

    اب مجھے اپنے مقدر پر حقیقی ناز ہے

    سامنے ہونے کو ہیں آخر وہ عادت کے خلاف

    چھپ گئے ہیں اس لیے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر

    فیصلہ محفوظ ہے گویا شہادت کے خلاف

    دیکھتا گر شادؔ اور آباد ہر مغموم کو

    کیوں زباں کھلتی بشر کی دست رحمت کے خلاف

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے