اک طرف وہ فکر فردا ذہن پرچھائی ہوئی
اک طرف وہ فکر فردا ذہن پرچھائی ہوئی
اک طرف یہ زندگی یادوں کی ٹھہرائی ہوئی
لاکھ کوشش کی نہ بڑھ پائیں دلوں کی رنجشیں
پر کہاں رکتی ہے شیشے میں دراڑ آئی ہوئی
سرد راتوں کی فضا میں گرم رکھتی ہے مجھے
شال ماں کے کانپتے ہاتھوں کی پہنائی ہوئی
لے اڑی ہے تیری سانسوں کی مہک شاید ہوا
کیا سبب ورنہ کہ یوں پھرتی ہے اترائی ہوئی
وہ خوشی کے روز و شب ہوں یا کہ شاکرؔ غم کا دور
کیفیت وہ ہی بھلی ہے ہو جو راس آئی ہوئی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 612)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.