اک عمر گزاری ہے بس عشق نبھانے میں
اک عمر گزاری ہے بس عشق نبھانے میں
جاتے تو کہاں جاتے بے درد زمانے میں
کردار بڑا کر لو دیکھو یہ تماشا پھر
سب مل کے ہیں جٹ جاتے آکاش جھکانے میں
بچپن کی مری چیزیں پرکھوں کی نشانی کچھ
نکلی ہے یہی دولت اما کے خزانے میں
یہ عشق کا موسم ہے ساون کا مہینہ ہے
بادل بھی گرج برسے دھرتی کو لبھانے میں
ایمان ہے بک جاتا بک جاتے یہاں انساں
کیا رکھا ہے دیوانو اب پیسے کمانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.