Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

تابش صدیقی

اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

تابش صدیقی

MORE BYتابش صدیقی

    اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

    خوشبو کی طرح خود کو سدا ڈھونڈ رہا ہوں

    ہر لمحہ تری یاد کے سائے میں کٹا ہے

    تھک تھک کے ہر اک گام پہ جب بیٹھ گیا ہوں

    تو لاکھ جدا مجھ سے رہے پاس ہے میرے

    تو گنبد ہستی ہے تو میں اس کی صدا ہوں

    ہر سانس تری باد سحر کا کوئی جھونکا

    میں پھول نہیں اور ترے رستے میں کھلا ہوں

    تصویر کی ہر نوک پلک ہے مرے خوں سے

    اک رنگ ہوں میں اور ترے خوابوں میں گھلا ہوں

    ہر سانس چلی آتی ہے جاں ہاتھ میں لے کر

    میں سوچتا ہوں میں بھی کوئی کوہ ندا ہوں

    زندہ ہوں کہ مرنا مری قسمت میں لکھا ہے

    ہر روز گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہوں

    اک عالم تنہائی ہے کچھ دیکھا ہوا سا

    شاید کہ میں اپنے ہی بیاباں میں کھڑا ہوں

    یہ حال مرا میری محبت کا صلہ ہے

    جو اپنے ہی دامن سے بجھا ہو وہ دیا ہوں

    تو چاند ہے میں چاند کا انجام سفر ہوں

    آنکھوں میں تری دور کہیں ڈوب گیا ہوں

    رسوا ہوں مگر خود سے چھپا پھرتا ہوں تابشؔ

    اپنے سے نہاں سارے زمانے پہ کھلا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 387)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے