اک اس کی ہنسی اور اداؤں کی دھن
اک اس کی ہنسی اور اداؤں کی دھن
بدل دے رہی ہے ہواؤں کی دھن
یہ تو نے ہی کھولیں ہیں زلفیں یا پھر
کسی نے بجائی ہے چھانو کی دھن
انہیں گر تو رکھ دے مرے سینہ پر
تو دھڑکن سنائے گی پاؤں کی دھن
سناتی ہے جس دھن میں ماں لوریاں
کچھ ایسی ہی ہوگی خداؤں کی دھن
مرے کانوں میں اب بھی موجود ہے
وہ ہونٹوں سے نکلی دعاؤں کی دھن
محبت کے سر تجھ سے روٹھے ہیں سازؔ
نہ بجتی تھی تجھ سے وفاؤں کی دھن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.