اک وہ بھی دن تھے ڈرتے تھے جب تیرگی سے ہم
اک وہ بھی دن تھے ڈرتے تھے جب تیرگی سے ہم
گھبرا رہے ہیں آج بہت روشنی سے ہم
جینے کی دے رہا ہے دعا چارہ گر ہمیں
مایوس ہو گئے ہیں غم زندگی سے ہم
اچھا ہوا کہ تو نے ہمیں اب بھلا دیا
تنگ آ گئے تھے یار تری دوستی سے ہم
یہ زندگی ہے یا کہ مسلسل عذاب ہے
دو چار دن گزار نہ پائے خوشی سے ہم
پل بھر میں الفتیں ہیں تو پل بھر میں نفرتیں
کیسے نبھائیں حسن کی بازی گری سے ہم
امید تھی کہ دے کے صدا تم بلاؤ گے
گزرے تھے بار بار تمہاری گلی سے ہم
ویسے ہمارے آگے مسائل ہزارہا
ہنس ہنس کے مل رہے ہیں مگر ہر کسی سے ہم
مرنے کا اے جمالؔ ہمیں ڈر ہو کس لئے
آئے تھے کب جہاں میں کچھ اپنی خوشی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.