اک ضبط کہ جو حد سے گزرنے نہیں دیتا
اک ضبط کہ جو حد سے گزرنے نہیں دیتا
مرنا کوئی چاہے بھی تو مرنے نہیں دیتا
کتنے ہیں مجھے کام جو کرنے نہیں دیتا
یہ وقت تو اک زخم بھی بھرنے نہیں دیتا
یہ جذب طلب کہ ہے جو اب راہ طلب میں
منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھہرنے نہیں دیتا
یہ حال کا احساں ہے جو ماضی کا کوئی نقش
اب آئنۂ دل پہ ابھرنے نہیں دیتا
اک غم ہے کسی کا جو کسی حال میں طارقؔ
شیرازۂ ہستی کو بکھرنے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.