اک زلزلہ سکوت کا تنہائیوں میں ہے
اک زلزلہ سکوت کا تنہائیوں میں ہے
کتنا سکون عشق کی رسوائیوں میں ہے
ہوتے رہیں طویل نگاہوں کے فاصلے
دل کا ملن تو یادوں کی گہرائیوں میں ہے
سب سے بڑا فریب ہے دنیا کی زندگی
دنیا تو چند روز کی شہنائیوں میں ہے
گھلتا ہے اب نگاہوں میں نصف النہار مہر
اتنی تپش جمال کی انگڑائیوں میں ہے
کرنے لگے ہیں لوگ گنہ کی وضاحتیں
پاکیزگی نگاہوں کی سچائیوں میں ہے
اخترؔ کو ہے گماں کہ ادب کا ہے وہ نصاب
لیکن غزل تو قافیہ پیمائیوں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.