اک ذرا گرم لو کے چلتے ہی
اک ذرا گرم لو کے چلتے ہی
پھول مرجھا گئے ہیں کھلتے ہی
جاگ اٹھیں ضرورتیں سب کی
آفتاب سحر نکلتے ہی
دن گئے ریگ مشت کی مانند
رہ گئے لوگ ہاتھ ملتے ہی
سج کے آئی ہے آج شام غم
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
اس کے تیور بدلنے لگتے ہیں
میرے حالات کے بدلتے ہی
جانے کیسا تضاد ہے ہم میں
گر پڑے تم مرے سنبھلتے ہی
سارا منظر بدلنے لگتا ہے
شادؔ کے پیرہن بدلتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.