اک ذرا سی چاہ میں جس روز بک جاتا ہوں میں
اک ذرا سی چاہ میں جس روز بک جاتا ہوں میں
آئنہ کے سامنے اس دن نہیں آتا ہوں میں
رنج غم اس سے چھپاتا ہوں میں اپنے لاکھ پر
پڑھ ہی لیتا ہے وہ چہرہ پھر بھی جھٹلاتا ہوں میں
قرض کیا لایا میں خوشیاں زندگی سے ایک دن
روز کرتی ہے تقاضہ اور جھنجھلاتا ہوں میں
حوصلہ تو دیکھیے میرا غزل کی کھوج میں
اپنے ہی سینے میں خنجر سا اتر جاتا ہوں میں
دے سزائے موت یا پھر بخش دے تو زندگی
کش مکش سے یار تیری سخت گھبراتا ہوں میں
مون وہ پڑھتا نہیں اور شبد بھی سنتا نہیں
جو بھی کہنا چاہتا ہوں کہہ نہیں پاتا ہوں میں
خواب سچ کرنے چلا تھا گاؤں سے میں شہر کو
نیند بھی کھو کر یہاں آلوکؔ پچھتاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.