اخلاص و محبت کا عجب کال پڑا ہے
اخلاص و محبت کا عجب کال پڑا ہے
ماضی کا چلن وقت کی بانہوں میں پھنسا ہے
تو جس کو پرے رکھتا ہے زہراب سمجھ کر
اے دوست وہی میرے لیے آب بقا ہے
اس دور کا مختار بھی محکوم ہے شاید
ہر ظلم پہ خاموش ہے پتھر سا بنا ہے
گزرے ہوئے لمحے تو پلٹ کر نہیں آتے
یادوں کے دریچے میں کوئی کیسے کھڑا ہے
حق گوئی کا انعام کوئی آ کے تو دیکھے
مقتل میں تپشؔ آج تماشہ سا بنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.