الٰہی آسماں ٹوٹے کبھی شب ہائے فرقت پر
الٰہی آسماں ٹوٹے کبھی شب ہائے فرقت پر
پڑے ہیں جان کے لالے مصیبت ہے مصیبت پر
جفا کی لے کے دل ہم سے جلایا مل کے دشمن سے
مگر دعویٔ باطل تھا ہمارا اس کی الفت پر
سیہ بختی کا اپنی کھل گیا ہے نامۂ اعمال
اندھیرا چھا گیا ہے دیکھنا صبح قیامت پر
انہیں روتے ہوئے دیکھا ہے اکثر ہجر دشمن میں
خدا کی شان ہے ہنستے تھے جو میری مصیبت پر
مجھے وہ دیکھتے ہی نیلی پیلی آنکھیں کرتے ہیں
مری تقدیر کا لکھا نظر آتا ہے صورت پر
یہ کس ناکام الفت کی ہے ماتم کی سیہ پوشی
الٰہی چھا گئی کیسی اداسی شام فرقت پر
بہانہ ہے ہماری جان لینے کے لئے یہ بھی
کسی کا وعدۂ دیدار اور وہ بھی قیامت پر
مری طرح سے آوارہ ہے یہ بھی کوہ او صحرا میں
جمایا رنگ اپنا بخت برگشتہ نے قسمت پر
مجھے اب آنکھ بھر کر تم سے بھی دیکھا نہ جائے گا
تمہارے حسن عالم تاب کا پرتو ہے صورت پر
کبھی ہوں گی پشیماں بھی تم اپنے ظلم بے جا سے
تمہیں بھی رحم آئے گا کبھی بیمار فرقت پر
بھری محفل میں برسا اور وہ بھی غیر کے آگے
فقط اتنا کہا تھا میں مرا ہوں تیری صورت پر
مرے سوتے کبھی اغیار کے گھر یہ نہ جائے گی
وفاداری مری سایہ فگن ہے شام فرقت پر
زمانے کی دو رنگی سے امنگیں مٹ گئیں ساری
کبھی تھا ناز ہم کو بھی فروغؔ اپنی طبیعت پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.