الٰہی دل وہ دے جو محرم اسرار ہو جائے
الٰہی دل وہ دے جو محرم اسرار ہو جائے
کہیں ایسا نہ ہو جینا مرا بیکار ہو جائے
وہ کیسا دل ہے دل جو درد سے بیزار ہو جائے
وہ کیسی زندگی جو زندگی پر بار ہو جائے
اسی میں ہے خوشی ہر غم سے مجھ کو پیار ہو جائے
جو ہونا ہو وہ میری جان کو آزار ہو جائے
عنادل نغمہ زن ہوں تو چمن بیدار ہو جائے
پریشاں بوئے گل ہو تو فضا سرشار ہو جائے
علمبردار امن و آشتی ہوشیار ہو جائے
تقاضا وقت کا یہ ہے کہ دنیا دار ہو جائے
یہ مانا پردہ داری بھی بہت پر لطف ہوتی ہے
برا کیا ہے محبت کا اگر اظہار ہو جائے
مزاج اہل دل کی امتیازی شان تو دیکھو
جو دشمن جان و دل کا ہے اسی سے پیار ہو جائے
کچھ ایسی بات ہو جو موجب تسکین خاطر ہو
وہ کیا اقرار ہے جو باعث آزار ہو جائے
میں اپنی وضع داری ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا
اگر سارا جہاں بھی درپئے آزار ہو جائے
غم و اندوہ میں تو مسکرانا میری فطرت ہے
رہوں افسردہ دل تو زندگی دشوار ہو جائے
مجھے بے چارگی بھی وہ عطا کر دیکھ کر جس کو
کوئی ہم دم کوئی مونس کوئی غم خوار ہو جائے
وہ حرف آرزو جس پر مکمل ضبط ہے اب تک
کہیں ایسا نہ ہو شرمندۂ اظہار ہو جائے
نمائش تو بجا ہے جلوۂ حسن مجسم کی
یہ لازم ہے نظر شائستۂ دیدار ہو جائے
غم و آلام ہی میں حوصلے دل کے نکلتے ہیں
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے
بشر کو دیکھیے دعویٰ ہے تسخیر دو عالم کا
خدا جانے یہ کیا کر دے اگر مختار ہو جائے
کنولؔ مے خوار کیا جانے سرور بے خودی کیا ہے
اسی سے پوچھئے جو بے پیے سرشار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.