الٰہی خیر بڑھ جائے نہ شوریدہ سری اپنی
الٰہی خیر بڑھ جائے نہ شوریدہ سری اپنی
دکھاتا ہے مرا جوش جنوں دیوانگی اپنی
یہ میری اضطراب شوق کی افزونیاں توبہ
بڑھی جاتی ہے پیہم جانے کیوں آشفتگی اپنی
کبھی تڑپا کبھی رویا کبھی دل تھام کر اٹھا
کسی کل بیٹھنے دیتی نہیں ہے بیکلی اپنی
فراق یار میں دو چار آنسو گر بہا دیتے
بجھا لیتے ہم ان اشکوں سے شاید تشنگی اپنی
بہار حسن کے جلوے مری آنکھوں میں رہتے ہیں
چمن اندوز رہتی ہے نگاہ عاشقی اپنی
کسی کے نرگسی ساغر کا نشہ چھا گیا دل پر
خرد کے ہوش گم ہیں بڑھ گئی ہے بے خودی اپنی
شباب حسن کی شوخی جنوں در پردہ لائی ہے
تو آخر کار بڑھ جائے نہ کیوں وارفتگی اپنی
نہ جانے کس کی برق حسن نے برباد کر ڈالا
کہ بڑھتی جا رہی ہے دم بہ دم دیوانگی اپنی
مرا چرچا زمانے کے ادیبوں میں فضاؔ ہوگا
کسی دن رنگ لائے گی جہاں میں شاعری اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.