الٰہی محشر میں بہر پرسش جب ایک دربار عام ہوگا
الٰہی محشر میں بہر پرسش جب ایک دربار عام ہوگا
مری بغل میں صراحی ہوگی زبان پر تیرا نام ہوگا
نصیب تجھ کو نہیں یہ نعمت تو زحمت طور کر گوارا
یہاں تو ہوتے ہیں روز جلوے کلیم تجھ کو کلام ہوگا
نگہ رہے آسماں پہ تیری ہے طائر عرش آشیاں تو
نظر میں جس کی زمین ہوگی وہی گرفتار دام ہوگا
قبول کر مرکز حقیقت ترا مکاں لا مکاں ہے اے دل
مجاز کے دائرے میں آکر فضول پابند نام ہوگا
حریم کعبہ و دیر دونوں ہیں قابل احترام لیکن
نزاع باہم کے ہوں نہ مرکز تو پھر دلی احترام ہوگا
تو نشۂ زہد کا ہے طالب تجھے کہاں وجد جاودانی
جو رند مست مدام ہوگا وہ رازدار دوام ہوگا
شعور کہتے ہیں جس کو عاقل وہ روز محور بدل رہا ہے
جو آ گیا جادۂ جنوں میں سکوں میں اس کا قیام ہوگا
نہ ہوں گی حل مشکلات ایمنؔ فضول سب کوششیں ہیں تیری
خدا سے امداد کی دعا کر بغیر اس کے نہ کام ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.