الٰہی تو مری تقدیر کو تنہائیاں دے دے
الٰہی تو مری تقدیر کو تنہائیاں دے دے
مگر اس کی شبوں کو انجمن آرائیاں دے دے
دلوں کو جذبۂ عشق و محبت بخشنے والے
اسے مشہور کر دے اور مجھے رسوائیاں دے دے
اگر میرے تعلق سے کوئی پیغام دینا ہے
تو لہجہ کو اثر اور فکر کو گہرائیاں دے دے
در و دیوار کی یہ بے حسی کب تک سہوں آخر
مری خلوت کو بھی کچھ عکس کچھ پرچھائیاں دے دے
اداسی تجھ سے جب اعجازؔ دیکھی ہی نہیں جاتی
تو پھر اس غمزدہ ماحول کو شہنائیاں دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.