علم ہوتا نہیں بہاؤ کا
علم ہوتا نہیں بہاؤ کا
جرم بنتا ہے محض ناؤ کا
دوسرے عشق کا میں کیا سوچوں
درد کافی ہے پہلے گھاؤ کا
زندگی ہے یا کوئی اسٹیشن
کیا تماشا ہے آؤ جاؤ کا
موت اتنی حسین لگ رہی تھی
میں نے سوچا نہیں بچاؤ کا
ایک لمحے میں مٹ رہے گا سب
حکم آیا اگر مٹاؤ کا
دیکھ مجھ کو تباہ کر گیا ہے
یہی انداز رکھ رکھاؤ کا
جنگ ہونے لگی کہانی میں
شعلہ بڑھنے لگا الاؤ کا
بچنے والوں کو یاد ہی نہیں اب
کوئی ملاح بھی تھا ناؤ کا
ہم بھی جاتے نہیں وہاں انجمؔ
خط بھی آتا نہیں ہے آؤ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.