علم کس کو تھا کہ ترسیل ہوا رک جائے گی
علم کس کو تھا کہ ترسیل ہوا رک جائے گی
اگلے موسم تک مری نشو و نما رک جائے گی
ہو چکے گا دفعتاً ذوق سماعت مختلف
آتے آتے میرے ہونٹوں تک صدا رک جائے گی
تو ہی کیوں نادم ہے اتنی میرے گھر کی آبرو
کس کے سر پر ایسی آندھی میں ردا رک جائے گی
اب تماشا دیکھنے والوں میں ہم سایہ بھی ہے
ٹوٹتی چھت میرے چلانے سے کیا رک جائے گی
کارواں کو گھیر ہی لے گا سکوت ریگزار
گونجنے سے قبل ہی بانگ درا رک جائے گی
کل نہ ہوگا کوئی اس بستی میں میرا منتظر
کل مرے تلووں ہی میں آواز پا رک جائے گی
کیا تحفظ دے سکے گی مجھ کو وضع احتیاط
کیا دریچے موند لینے سے بلا رک جائے گی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 253)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.