علم کو پرہیزگاری چاہئے
علم کو پرہیزگاری چاہئے
گلشنوں کو آبیاری چاہئے
سب کو خواہش ہے حکومت کی مگر
ہمتوں میں پائیداری چاہئے
ایک بو کر کاٹتے ہیں جب ہزار
بے زروں کی کشتکاری چاہئے
گرد اونچی ہو کے بنتی ہے غبار
خاکیوں کو خاکساری چاہئے
تخم بوتے ہی نہیں ملتے ثمر
ہر جگہ امیدواری چاہئے
حکمرانوں کے لئے ہے لازمی
یوں تو سب کو رازداری چاہئے
کہہ رہے ہیں تجربے یورپ کے یہ
عورتوں کو پردہ داری چاہئے
عیش کی جا خوش دلی درکار ہے
غم کدے میں سوگواری چاہئے
ختم پر ہر رنج کے جب عیش ہے
عاصیوں کو اشک باری چاہئے
حاکموں کی مہربانی کے لئے
محنت و خدمت گزاری چاہئے
دین و دنیا کی مسرت کے لئے
مرد و زن میں خوش گواری چاہئے
عفو کو حجت سے جب سیفیؔ ہے بغض
خاطیوں کو شرمساری چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.