التفات عشق سے جب حسن کامل ہو گیا
التفات عشق سے جب حسن کامل ہو گیا
ہر تمنا کا مجھے احساس مشکل ہو گیا
ہوتے ہوتے باعث بربادیٔ دل ہو گیا
پردے ہی پردے میں اس کا حسن کامل ہو گیا
یوں نقاب رخ الٹ دی اس نے بزم ناز میں
کوئی دیوانہ ہوا اور کوئی غافل ہو گیا
اس کی ہستی اس کی مستی اس کا لطف اضطراب
جس کے دل میں تیرا درد شوق شامل ہو گیا
اب بہ جز طوفان غم کچھ بھی نظر آتا نہیں
کیا مری نظروں میں پنہاں میرا ساحل ہو گیا
اف وہ دزدیدہ نگاہیں آہ ان کا التفات
ایک نازک تیر تھا میں جس سے گھائل ہو گیا
دردؔ راحت مل رہی ہے اضطراب شوق میں
کیا مری بیتابیوں میں وہ بھی شامل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.