الزام کچھ نہ کچھ تو مرے سر بھی آئے گا
الزام کچھ نہ کچھ تو مرے سر بھی آئے گا
آنگن میں پیڑ ہوگا تو پتھر بھی آئے گا
سورج کے غسل کرنے کا منظر بھی آئے گا
ان جنگلوں کے بعد سمندر بھی آئے گا
ساماں جراحتوں کے بھی ہم ساتھ لے چلیں
اس راستے میں شہر ستم گر بھی آئے گا
وہ سانپ جس کو دودھ پلاتی ہے دشمنی
تھیلی سے ایک روز وہ باہر بھی آئے گا
پلکوں پہ اپنی خواب تجلی سجائیے
شام آئی ہے تو رات کا لشکر بھی آئے گا
جو سایہ کھیلتا ہے ابھی میری گود میں
اک دن وہ میرے قد کے برابر بھی آئے گا
اس دوپہر کی دھوپ کو شاید خبر نہیں
صحرا میں کوئی موم کا پیکر بھی آئے گا
جب تم نہیں تو اس کا بھی کیا کام ہے یہاں
تم آؤ گے تو بزم میں قیصرؔ بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.