امکاں سے پرے کار ہنر کرتا چلا جاؤں
امکاں سے پرے کار ہنر کرتا چلا جاؤں
جو سنگ ملے اس کو گہر کرتا چلا جاؤں
بے سمت و نشاں عزم سفر باندھ کے اٹھوں
تسخیر نئی راہ گزر کرتا چلا جاؤں
ہر گام پہ تعمیر کروں ایک مکاں میں
پھر سارے مکانوں کو کھنڈر کرتا چلا جاؤں
آ جاؤں اگر مسکن اوہام سے باہر
ہر مملکت خواب کو سر کرتا چلا جاؤں
کر دوں شب تاریک کو شعلوں کے حوالے
شاموں کو ہم آغوش سحر کرتا چلا جاؤں
ابواب افق مجھ پہ اگر کھلتے چلے جائیں
اک سانس نہ لوں یوں ہی سفر کرتا چلا جاؤں
خاروں کی ضیافت کا تو سامان کیا ہے
صحرا کے لب خشک بھی تر کرتا چلا جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.