Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امکانوں سے آگے میرے دوش پڑی ہیں

پرویز رحمانی

امکانوں سے آگے میرے دوش پڑی ہیں

پرویز رحمانی

MORE BYپرویز رحمانی

    امکانوں سے آگے میرے دوش پڑی ہیں

    جانی پہچانی آوازیں گوش پڑی ہیں

    تب سے ہوں کس سناٹے میں کیا بتلاؤں

    کچھ پہچانیں جب سے میرے ہوش پڑی ہیں

    تاریکی کیا ظاہر کر پائے گی ان کو

    روشنیوں میں جو شکلیں روپوش پڑی ہیں

    خواب اجداد کے بیٹوں کا رستہ تکتے ہیں

    دور فلک پر تعبیریں خاموش پڑی ہیں

    نطفے جو بازار سے آئے ہیں کس کے ہیں

    یہ باتیں اب تک نہ کسی کے ہوش پڑی ہیں

    مستقبل حد درجہ خوش آئندے ہوا ہے

    پچھلی قدروں سے نسلیں بے گوش پڑی ہیں

    پشتوں پر سناٹا طاری ہونے کو ہے

    اولادیں ہم جنسی میں مدہوش پڑی ہیں

    سست خراموں نے پھر سے منزل ماری ہے

    رفتیزوں کی نیندیں پھر خرگوش پڑی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے