Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امروز کی کشتی کو ڈبونے کے لیے ہوں

احمد شناس

امروز کی کشتی کو ڈبونے کے لیے ہوں

احمد شناس

MORE BYاحمد شناس

    امروز کی کشتی کو ڈبونے کے لیے ہوں

    کل اور کسی رنگ میں ہونے کے لیے ہوں

    تو بھی ہے فقط اپنی شہادت کا طلب گار

    میں بھی تو اسی درد میں رونے کے لیے ہوں

    جینے کا تقاضا مجھے مرنے نہیں دیتا

    مر کر بھی سمجھتا ہوں کہ ہونے کے لیے ہوں

    ہاتھوں میں مرے چاند بھی لگتا ہے کھلونا

    خوابوں میں فلک رنگ سمونے کے لیے ہوں

    ہر بار یہ شیشے کا بدن ٹوٹ گیا ہے

    ہر بار نئے ایک کھلونے کے لیے ہوں

    پردیس کی راتوں میں بہت جاگ چکا میں

    اب گھر کا سکوں اوڑھ کے سونے کے لیے ہوں

    سینے میں کوئی زخم کہ کھلنے کے لیے ہے

    آنکھوں میں کوئی اشک کہ رونے کے لیے ہوں

    سادہ سی کوئی بات نہیں بھوک شکم کی

    ایمان بھی روٹی میں سمونے کے لیے ہوں

    وہ دشت و بیابان میں اظہار کا خواہاں

    میں اپنے چمن زار میں رونے کے لیے ہوں

    غاروں کا سفر ہے کہ مکمل نہیں ہوتا

    میں اپنی خبر آپ ہی ڈھونے کے لیے ہوں

    سورج کو نکلنے میں ذرا دیر ہے احمدؔ

    پھر ذات کا ہر رنگ میں کھونے کے لیے ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Salsal (Pg. 66)
    • Author : Ahmad Shanas
    • مطبع : Rahbar Book Service (2013)
    • اشاعت : 2013

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے