امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت
رنج کھینچے ہم نے اپنی لا مکانی میں بہت
وہ نہیں اس سا تو ہے خواب بہار جاوداں
اصل کی خوشبو اڑی ہے اس کے ثانی میں بہت
رات دن کے آنے جانے میں یہ سونا جاگنا
فکر والوں کو پتے ہیں اس نشانی میں بہت
کوئلیں کوکیں بہت دیوار گلشن کی طرف
چاند دمکا حوض کے شفاف پانی میں بہت
اس کو کیا یادیں تھیں کیا اور کس جگہ پر رہ گئیں
تیز ہے دریائے دل اپنی روانی میں بہت
آج اس محفل میں تجھ کو بولتے دیکھا منیرؔ
تو کہ جو مشہور تھا یوں بے زبانی میں بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.