امتحاں لینے چلا ہے مری بینائی کا
امتحاں لینے چلا ہے مری بینائی کا
اس کو اندازہ نہیں بات کی گہرائی کا
اس لئے روک لیا اٹھا ہوا ہاتھ ہم نے
اس کے ہر وار میں انداز تھا پسپائی کا
خواب لکھتی رہیں آنکھیں در و بام شب پر
صبح اک پہلو دکھاتی رہی سچائی کا
اجنبی ہو گئے اک چھت تلے رہنے والے
کچھ تو کفارہ ادا کرنا تھا یکجائی کا
میں نے مانگا تھا ذرا دیر کو چہرہ اپنا
آئنہ دے گیا اک زخم شناسائی کا
بانوئے شام ترے سرمئی آنچل سے پرے
کوئی ساتھی ہے مری بادیہ پیمائی کا
اب چٹک یا نہ چٹک غنچۂ خاطر میں نے
راستہ چھوڑ دیا دیکھنا پروائی کا
اس سے مل کر ہوئی ہر بار محبت تازہ
اس نے بدلا نہیں انداز پذیرائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.