ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے
ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے
فاختاؤں کے لئے کوئی تو گھر باقی رہے
ایک تارہ ایک دیپک ایک جگنو ہی سہی
رات کی دیوار میں کوئی تو در باقی رہے
چاند کی کشتی تہ دریا ہوئی تھی جس جگہ
کچھ نشاں باقی رہے کوئی بھنور باقی رہے
جانے والے کو کبھی بھی لوٹ کر آنا نہیں
لوٹ آنے کی بہر صورت خبر باقی رہے
سرد موسم میں اٹھا کر ہاتھ یہ مانگیں دعا
تن میں جاں باقی رہے جاں میں شرر باقی رہے
راہ میں تھک کر کہیں پر بیٹھ مت جانا شفیقؔ
گھر کی جانب واپسی کا اک سفر باقی رہے
- کتاب : Khayaabaan (Pg. 142)
- Author : Hassan Abbas Raza
- مطبع : Bazm-e-Khayaabaan-e-adab, Pakistan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.