Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان در و دیوار کی آنکھوں سے پٹی کھول کر

سلیم شاہد

ان در و دیوار کی آنکھوں سے پٹی کھول کر

سلیم شاہد

MORE BYسلیم شاہد

    ان در و دیوار کی آنکھوں سے پٹی کھول کر

    ڈوبتے سورج کا منظر دیکھ کھڑکی کھول کر

    اشک آنکھوں میں اگر کچھ ہیں تو کر شب کا سفر

    راستے میں آسماں بیٹھا ہے جھولی کھول کر

    اور کچھ تازہ لکیریں شکل کے خاکے پہ ہیں

    دیکھ اپنے ہاتھ کا آئینہ مٹھی کھول کر

    پیکر مفہوم بن کر بھی کبھی پہلو میں آ

    لفظ دیتے ہیں صدا باب معانی کھول کر

    سطح دریا پر بھڑک اٹھی ہے پھر موجوں کی آگ

    کون اس طوفان میں اترے گا کشتی کھول کر

    لے اڑے طائر قفس کی تیلیاں پرواز میں

    اب گلے میں ڈال دے پیروں سے رسی کھول کر

    بڑھ گئی کچھ اور پیاسی کھیتیوں کی تشنگی

    ابر چھایا تھا مگر برسا نہیں جی کھول کر

    ہو گئے آباد میرے جسم کے دیوار و در

    کون گھر میں آ گیا دروازہ خود ہی کھول کر

    دھوپ میں سوکھے ہوئے پتے ہوا دینے لگے

    بند لب گویا ہوئے قفل خموشی کھول کر

    کیا عجب شاہدؔ کہ میری داستاں اس میں بھی ہو

    جو کتاب اک بار بھی میں نے نہ دیکھی کھول کر

    مأخذ :
    • کتاب : Subh-e-safar (Pg. 18)
    • Author : Saleem Shahid
    • مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
    • اشاعت : 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے