ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
ان گھٹاؤں میں اجالے کا بسیرا ہی سہی
خیر اگر آپ بضد ہیں تو سویرا ہی سہی
اے غم زیست بلاتی ہیں مہکتی زلفیں
آج کی رات یہ پر نور اندھیرا ہی سہی
دل میں جو آگ لگی ہے وہ کہاں بجھتی ہے
راہ شاداب سہی ابر گھنیرا ہی سہی
ہوشیار اہل خرد خاک نشیں آ پہنچے
آپ کے زعم کا افلاک پہ ڈیرا ہی سہی
تو پریشان نہ ہو خالق فردوس بریں
یہ جہنم یہ جہاں آج سے میرا ہی سہی
کتنی یادیں ہیں کہ ناگن کی طرح ڈستی ہیں
نورؔ ان گلیوں کا اک آخری پھیرا ہی سہی
- کتاب : Noquush (Pg. B-371 E-385)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.