ان پتھروں کے شہر میں دل کا گزر کہاں
ان پتھروں کے شہر میں دل کا گزر کہاں
لے جائیں ہم اٹھا کے یہ شیشے کا گھر کہاں
ہم اپنا نام لے کے خود اپنے ہی شہر میں
گھر گھر پکار آئے کھلا کوئی در کہاں
جیسے ہر ایک در پہ خموشی کا قفل ہو
اب گونجتی ہے شہر میں زنجیر در کہاں
ہر وقت سامنے تھا سمندر خلوص کا
لیکن کسی نے دیکھا کبھی ڈوب کر کہاں
جو چاہو بھی تو جسم سے نکلو گے کس طرح
محبس میں سانس کے کوئی دیوار و در کہاں
اس سخت دوپہر میں کہاں جا کے بیٹھیے
راہوں میں دور تک صباؔ کوئی شجر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.