ان قربتوں کے زخم سے ڈر جانا چاہیئے
ان قربتوں کے زخم سے ڈر جانا چاہیئے
اس راستے سے ہم کو مکر جانا چاہیئے
بھرتے ہیں رات دن کسی زخمی بدن کا پیٹ
لوگوں میں جو خلا ہے وہ بھر جانا چاہیئے
جتنے سپرد شوق ہیں آواز دے انہیں
معلوم کر کہ ہم کو کدھر جانا چاہیئے
پوچھیں گے اور کتنا پسینہ جبیں سے ہم
اتنی شدید دھوپ ہے مر جانا چاہیئے
کب تک کریں گے تیرے جہاں کا علاج ہم
اب تجھ کو آسماں سے اتر جانا چاہیئے
اے آسماں میں چاند ستاروں کا کیا کروں
میرے نصیب سے یہ صفر جانا چاہیئے
اس زندگی کے خواب کو اب الوداع کریں
مدت سے یہ خیال تھا مر جانا چاہیئے
ہم سے کوئی کہے کہ جہاں کے ظروف کو
بھر جانا چاہئے کہ بکھر جانا چاہیئے
آسائشوں کی گود میں کھلتے نہیں کنول
جس راہ پر ہو خار ادھر جانا چاہیئے
غم دل کے دشت کے لئے پانی سے کم نہیں
چہرے کو غم سے اور نکھر جانا چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.