ان سہمے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے
ان سہمے ہوئے شہروں کی فضا کچھ کہتی ہے
کبھی تم بھی سنو یہ دھرتی کیا کچھ کہتی ہے
یہ ٹھٹھری ہوئی لمبی راتیں کچھ پوچھتی ہیں
یہ خاموشی آواز نما کچھ کہتی ہے
سب اپنے گھروں میں لمبی تان کے سوتے ہیں
اور دور کہیں کوئل کی صدا کچھ کہتی ہے
جب رات کو تارے باری باری جاگتے ہیں
کئی ڈوبے ہوئے تاروں کی ندا کچھ کہتی ہے
کبھی بھور بھئے کبھی شام پڑے کبھی رات گئے
ہر آن بدلتی رت کی ہوا کچھ کہتی ہے
مہمان ہیں ہم مہمان سرا ہے یہ نگری
مہمانوں کو مہمان سرا کچھ کہتی ہے
بیدار رہو بیدار رہو بیدار رہو
اے ہم سفرو آواز درا کچھ کہتی ہے
ناصرؔ آشوب زمانہ سے غافل نہ رہو
کچھ ہوتا ہے جب خلق خدا کچھ کہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.