ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے
ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے
انگلیاں ریت میں بھرنے دے مجھے
جس ندی پار نہ اترا کوئی
اس ندی پار اترنے دے مجھے
کوئی سیاح مجھے ڈھونڈھے گا
اک جزیرہ ہوں ابھرنے دے مجھے
یوں نہ بے زار ہو اتنا خود سے
تیرا چہرہ ہوں سنورنے دے مجھے
دیکھ بے منظریٔ منظر کو
کم سے کم رنگ تو بھرنے دے مجھے
رو بہ رو مجھ کو کبھی لا میرے
اپنے ہی آپ سے ڈرنے دے مجھے
شکر کیجے کہ شکایت کیجے
وہ نہ جینے دے نہ مرنے دے مجھے
راہ مت روک کہ مشکل ہے بہت
بہتا پانی ہوں گزرنے دے مجھے
ایک ایسا بھی شجر ہو جو امیرؔ
اپنے سائے میں ٹھہرنے دے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.