Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے

امیر قزلباش

ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے

امیر قزلباش

MORE BYامیر قزلباش

    ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے

    انگلیاں ریت میں بھرنے دے مجھے

    جس ندی پار نہ اترا کوئی

    اس ندی پار اترنے دے مجھے

    کوئی سیاح مجھے ڈھونڈھے گا

    اک جزیرہ ہوں ابھرنے دے مجھے

    یوں نہ بے زار ہو اتنا خود سے

    تیرا چہرہ ہوں سنورنے دے مجھے

    دیکھ بے منظریٔ منظر کو

    کم سے کم رنگ تو بھرنے دے مجھے

    رو بہ رو مجھ کو کبھی لا میرے

    اپنے ہی آپ سے ڈرنے دے مجھے

    شکر کیجے کہ شکایت کیجے

    وہ نہ جینے دے نہ مرنے دے مجھے

    راہ مت روک کہ مشکل ہے بہت

    بہتا پانی ہوں گزرنے دے مجھے

    ایک ایسا بھی شجر ہو جو امیرؔ

    اپنے سائے میں ٹھہرنے دے مجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے