ان طعنوں میں ان تشنیعوں میں پوشیدہ کوئی مفہوم تو ہو
ان طعنوں میں ان تشنیعوں میں پوشیدہ کوئی مفہوم تو ہو
کس بات کا ہم سے شکوہ ہے وہ بات ہمیں معلوم تو ہو
میں خون جگر سے کاغذ پر کچھ نقش بناتی رہتی ہوں
ہاں تجھ سے کوئی منسوب تو ہو ہاں تجھ سے کوئی موسوم تو ہو
وہ لوگ جو بھولے بھالے تھے دل والے محبت والے تھے
کس دیس میں ایسے لوگ ہیں اب وہ دیس ہمیں معلوم تو ہو
ہیں شعر و سخن محفل میں بہت وہ شعر و سخن ہم کیا جانیں
جو شعر و سخن تھی ذات تری وہ شعر و سخن منظوم تو ہو
وہ لوگ جو پہلے جیتے تھے کیا پیارے اور چہیتے تھے
وہ راتیں زندہ لوگوں کی ہم مردوں کا مقسوم تو ہو
لفظوں میں تری یادوں کی چمک معنی میں تری فرقت کی لہک
اس حیلے اور بہانے سے کچھ میری غزل کی دھوم تو ہے
اک جشن ہے چاند ستاروں کا اک جشن ہے غم کے ماروں کا
اس جشن کا تو ہے شور بہت اس جشن کی بھی کچھ دھوم تو ہو
انجمؔ کی غزل کی تاثیریں خوشیوں میں کہاں ہاتھ آتی ہیں
کچھ دیر ذرا غمگیں تو رہ کچھ دیر ذرا مغموم تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.