انہیں آئینوں میں تصویر حقیقت تو نہیں
انہیں آئینوں میں تصویر حقیقت تو نہیں
کہیں ہر ذرہ ترے حسن کی آیت تو نہیں
ان حجابات سے ٹوٹی ہے کہیں ہمت عشق
جلوۂ یار کچھ انجام محبت تو نہیں
وجد سے میرے نہ سمجھو کہ ہوں ناواقف حشر
رقص پروانہ کوئی رقص مسرت تو نہیں
دل کی ہر ایک خوشی جس نے بدل دی غم سے
ڈر یہ ہے غم بھی کہیں اس کی امانت تو نہیں
لذت عشق میں ڈوبا ہوا دل کیا کہنا
سوچتا ہوں غم فرقت ہی عبادت تو نہیں
دیکھ کر محمل لیلیٰ کو نہ خوش ہو مجنوں
اسی پردہ میں نہاں صبح قیامت تو نہیں
فکر درمان طلب تجھ کو مبارک لیکن
کہیں یہ درد ہی ناداں تری دولت تو نہیں
غور کر عشق کی مستی پہ مچلنے والے
لذت سجدہ ہی سجدے کی خیانت تو نہیں
ان کے الطاف سے تسکین جنوں کیا ہو بشیرؔ
کچھ بھی بدلا ہو محبت کا محبت تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.