انہیں بربادیوں کو کاروبار زندگی کہہ لو
انہیں بربادیوں کو کاروبار زندگی کہہ لو
مری دیوانگی کیا ہے زمانے کی خوشی کہہ لو
غم جاناں غم دنیا نہ فکر کیف و مستی ہے
میں جس حالت میں زندہ ہوں تم اس کو خود کشی کہہ لو
گناہوں کو تمہارے کوئی نام اپنا نہیں دے گا
مجھے اب اپنے افسانے کا حرف آخری کہہ لو
دھڑکتے رہتے ہیں اک دوسرے کے دل میں ہم دونوں
ہماری اتنی قربت کو بہ فیض دشمنی کہہ لو
ملا ہوں اتفاقاً ہی چلا بھی جاؤں گا رضوانؔ
کریدو مت گئے وقتوں کو مجھ کو اجنبی کہہ لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.