انقلابات مسلسل کا اثر دیکھا ہے
انقلابات مسلسل کا اثر دیکھا ہے
میں نے عیبوں میں ہنر خیر میں شر دیکھا ہے
گردش وقت نے جب سے مرا گھر دیکھا ہے
زیست کو وقف غم شام و سحر دیکھا ہے
خون دل خون وفا خون جگر دیکھا ہے
یہ تماشا بہ سر راہ گزر دیکھا ہے
آج پھر ٹوٹنے والی ہے قیامت شاید
آج پھر اس نے بہ انداز دگر دیکھا ہے
جس کو دنیا نے بٹھایا تھا کبھی پلکوں پر
آج اسی شخص کو پامال نظر دیکھا ہے
معنیٔ حرف زوال اس کو بھلا کیا معلوم
جس نے سورج کو فقط وقت سحر دیکھا ہے
پھر بھی آسودہ نہ ہو پائیں نگاہیں رہبرؔ
میں نے ہرچند اسے تا حد نظر دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.