انصاف جو نادار کے گھر تک نہیں پہنچا
انصاف جو نادار کے گھر تک نہیں پہنچا
سمجھو کہ ابھی ہاتھ ثمر تک نہیں پہنچا
مژگاں پہ رکے ہیں ابھی ڈھلکے نہیں آنسو
یہ سوچ کا سیلاب سفر تک نہیں پہنچا
کچھ لوگ ابھی خیر کی خواہش کے امیں ہیں
دستار کا جھگڑا ابھی سر تک نہیں پہنچا
پرواز میں تھا امن کا معصوم پرندہ
سنتے ہیں کہ بے چارہ شجر تک نہیں پہنچا
انسان تو دکھ درد کے صحراؤں میں گم ہے
یہ قافلہ خوشیوں کے ڈگر تک نہیں پہنچا
مدت سے محبت کے سفر میں ہوں کرامتؔ
لیکن ابھی چاہت کے نگر تک نہیں پہنچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.