انسان ہوں تو قوم کے غم خوار بھی رہیں
انسان ہوں تو قوم کے غم خوار بھی رہیں
زندہ تمام لوگوں کے کردار بھی رہیں
صحت اگر ہے ٹھیک تو بچہ نہ آئیں گے
ماں باپ کو یہ چاہیئے بیمار بھی رہیں
سب کی قلم سے مانگ ہے لے آئے انقلاب
اب روشنائی میں تری انگار بھی رہیں
دریا میں جو بھی ڈوبے ابرنے نہ پائے وہ
لہروں کے ساتھ ساتھ ہی منجدھار بھی رہیں
جن کو وطن سے پیار ہے ان سے بسے یہ ملک
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ غدار بھی رہیں
حالانکہ حادثوں پہ اکٹھا تو ہوگی بھیڑ
ممکن کہاں ہے ان میں مددگار بھی رہیں
سریتاؔ گلی گلی میں تو بازار سج گئے
سرکار چاہتی ہے خریدار بھی رہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.