انسان اسی طرح سے ہیں صاحب عجیب ہیں
انسان اسی طرح سے ہیں صاحب عجیب ہیں
اتنا نہ غور کیجیے ہم سب عجیب ہیں
الجھا دیا ہے کیسا دل و بے دلی کے بیچ
اے روزگار عشق یہ کرتب عجیب ہیں
میں کون ہوں تو کون ہے یہ لوگ کون ہیں
کس نے کیے یہ درجے مرتب عجیب ہیں
کہتا ہے دل کہ ایک ذرا چوم دیکھیے
دل کش تو خیر ہوتے ہیں وہ لب عجیب ہیں
ہم سے نہ سطر ہست پہ کچھ گفتگو کرو
اپنی سمجھ میں آئے جو مطلب عجیب ہیں
سب ٹھیک تھے ہمیں ہی شکایت عبث رہی
حیدرؔ ہم ایسے لوگ کھلا اب عجیب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.