انسانوں کا چپ کر جانا ٹھیک نہیں
تحریروں کا شور مچانا ٹھیک نہیں
تیرا یہ محتاط رویہ کہتا ہے
تو نے مجھ کو کچھ پہچانا ٹھیک نہیں
یہ ظالم کب تیرے آنسو پوچھیں گے
تصویروں سے دل بہلانا ٹھیک نہیں
رستے میں کچھ دوست نما سے دشمن ہیں
اس گھر تیرا آنا جانا ٹھیک نہیں
بادل پھر برسات سے توبہ کر لیں گے
پانی میں یوں آگ لگانا ٹھیک نہیں
جن باتوں نے پہلے بات بگاڑی تھی
ان باتوں کا پھر دہرانا ٹھیک نہیں
اس نے میرا نام لکھا ہے بازو پر
ہر اک کو یہ بات بتانا ٹھیک نہیں
موسم کلیاں پھول نظارے تاک میں ہیں
تیرا گھر سے باہر جانا ٹھیک نہیں
جب تک میری سانس سلامت ساتھ تو دو
زندہ شخص کو یوں کفنانا ٹھیک نہیں
کیوں تجھ کو یہ بات سمجھ نا آتی ہے
عشق محبت پیار کہا نا ٹھیک نہیں
کتنا تجھ کو سمجھایا تھا پیار نہ کر
تنہا ہو کر اب پچھتانا ٹھیک نہیں
اس کا نام کہیں بھی سن کر لوگوں سے
تیری آنکھوں کا بھر آنا ٹھیک نہیں
لوگ نہ جانے کیا کیا باتیں سوچیں گے
بیٹھے بیٹھے گم ہو جانا ٹھیک نہیں
ایسے تو سب لوگ کنارہ کر لیں گے
تیرا اتنا غصہ کھانا ٹھیک نہیں
دانشؔ چڑیاں کیسے آکر بیٹھیں گی
دیواروں پر کانچ لگانا ٹھیک نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.