انشاؔ جی ہے نام انہی کا چاہو تو تم سے ملوائیں
انشاؔ جی ہے نام انہی کا چاہو تو تم سے ملوائیں
ان کی روح دہکتا لاوا ہم تو ان کے پاس نہ جائیں
یہ جو لوگ بنوں میں پھرتے جوگی بیراگی کہلائیں
ان کے ہاتھ ادب سے چومیں ان کے آگے سیس نوائیں
نا یہ لال جٹائیں راکھیں نا یہ انگ بھبوت رمائیں
نا یہ گیرو رنگ فقیری چولا پہن پہن اترائیں
بستی سے گزریں تو سارے پنگھٹ کی الھڑ ابلائیں
ان کی پیاس بجھانے کو خود امڈ گھمڈ بادل بن جائیں
نگری نگری گھومنے والوں میں ان کی مشہور کتھائیں
ویسے بات کرو تو لاج سے ان کی آنکھیں جھک جھک جائیں
نا ان کی گدڑی میں تانبا پیسہ نا منکے مالائیں
پریم کا کاسہ درد کی بھکشا گیت غزل دو ہے کوتائیں
- کتاب : Naya daur (Pg. 244)
- Author : Qamar Sultana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.