انتہا جس کی کوئی نہ تھی یا اخی
میں نے پی لی وہ افتاد بھی یا اخی
اس قدر بڑھ گئی روشنی یا اخی
مجھ سے میری نظر کٹ گئی یا اخی
جس کے شعلوں نے کندن بنایا مجھے
زخم ہجرت کی وہ آنچ تھی یا اخی
میرے باہر جو میری مخالف رہی
میر اندر وہی بات تھی یا اخی
دشت و دریا میں یکساں مہکتی رہی
میرے اظہار کی ہر کلی یا اخی
ہے مری ذات خود اک سمندر مگر
پھر بھی ہے تشنگی تشنگی یا اخی
ریزہ ریزہ بکھرتی ہوئی زندگی
ٹکڑے ٹکڑے انا ہے مری یا اخی
ساعت ہجر ہو یا گھڑی وصل کی
کوئی بھی ہو مگر کام کی یا اخی
کون ہے کس سے قد ناپنا ہے مجھے
کیا کروں لے کے قد آوری یا اخی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.