انتہائی بھیڑ میں اک ابتدا ہے آخری
انتہائی بھیڑ میں اک ابتدا ہے آخری
پھر نہ ہوگا بعد میں یہ سانحہ ہے آخری
اپنا اپنا چہرہ لے کر آ گئے ہیں سب کے سب
وقت کے ہاتھوں میں جبکہ آئنہ ہے آخری
دیکھیے بنتا ہے کون اس کی ملامت کا ہدف
تیر اس ظالم کے ترکش میں بچا ہے آخری
ایک مٹھی آسماں بس ایک مٹھی آسماں
اس پرندے کی یہی بس التجا ہے آخری
آخری بار آؤ آنکھیں بھر لیں رحمانیؔ سے ہم
پھر کہاں کہ روشنی کا سلسلہ ہے آخری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.