انتخابی دور میں شعلہ بیانی چھوڑ دی
انتخابی دور میں شعلہ بیانی چھوڑ دی
اس نے مجھ سے ہر طرح کی بد گمانی چھوڑ دی
اس کا وعدہ ہے وہ کر دے گا مجھے جنت نشیں
با خوشی میں نے اگر مسجد پرانی چھوڑ دی
میں حقائق کے سہارے اب تلک لڑتا رہا
پھر اچانک اس نے بڑھ کر اک کہانی چھوڑ دی
جو تھے محروم انا جا کر سمندر میں گرے
ایک دریا نے مگر اپنی روانی چھوڑ دی
جب ادب کے سورما بننے لگے پشہ صفت
ہم نے بھی اکتا کے آخر پہلوانی چھوڑ دی
میرے سر پر ہر طرف سے سیکڑوں پتھر لگے
جب سبک سر ہو کے میں نے سرگرانی چھوڑ دی
پر فشاں اشعار ہیں یا ہے فرشتوں کا نزول
یا عدم نے اک بلائے ناگہانی چھوڑ دی
عہد نو میں کچھ نہیں ملتا ہے قیمت کے بغیر
اب مسیحا نے روش اپنی پرانی چھوڑ دی
جانے کس کا حاشیہ بردار ہے میرا قلم
ہر کس و ناکس کی اس نے ترجمانی چھوڑ دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.