اقرار وفا امید کرم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
اقرار وفا امید کرم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
وعدے وہ ترے مبہم مبہم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
سرشاریٔ الفت کا عالم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
جذبات کی وہ دھیمی سرگم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
آلام کی وہ یورش پیہم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
ڈوبی ہوئی نبضوں کا عالم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
یادوں کی خلش وہ شام و سحر مایوس سے وہ دیوار و در
احساس کی لو مدھم مدھم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
کیا وہم و گماں کیا علم و یقیں کیا فکر و غم دنیا و دیں
ہستی کے وہ سارے پیچ و خم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
وہ شعر مجسم جان سخن ہر سانس میں یوں ہے نغمہ زن
افسانۂ غم روداد الم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
کب دور خزاں آیا اور کب رخصت وہ گل رعنائی ہوا
محرومئ جاں مجبوریٔ غم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
دل ایسے پرانے پاپی کو کیا کام ہے دین و ایماں سے
وہ ساز کلیسا سوز حرم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
عنوان یہی ٹھہرے سرورؔ افسانۂ ہستی کے تیرے
یا قلب حزیں یا دیدۂ نم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.