اقرار ہی کے ساتھ یہ انکار ابھی سے
اقرار ہی کے ساتھ یہ انکار ابھی سے
دل توڑتے ہو کیوں مرا پیماں شکنی سے
ہر اک کو ہے اب انس اسی بت کی گلی سے
ویران ہوئیں مسجدیں سونے ہیں کلیسے
بوسہ ہی مجھے دو جو نہیں وصل پہ راضی
اچھا ہے وہی کام جو ہو جائے خوشی سے
واعظ جو پتا خلد کا پوچھے تو بتا دوں
جنت کی طرف جاتے ہیں اس بت کی گلی سے
باز آؤ بتو اپنی جفاؤں سے خدا را
توڑو نہ مرا شیشۂ دل تنگ دلی سے
تم آج ضرور آؤ گے لیکن یہ بتا دو
سچا کوئی اقرار کیا بھی ہے کسی سے
پورا کرے اللہ مرے دل کا ارادہ
مر کر بھی نہ اٹھوں بت کافر کی گلی سے
واعظ یہ برستے ہوئے بادل یہ گھٹائیں
میں بچ نہیں سکتا کبھی توبہ شکنی سے
میں کس سے فہیمؔ اور کہوں حال غم اپنا
اللہ ہے آگاہ مرے درد دلی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.